Friday, 23 November 2018

تواضع ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اختیار کیجیے

                  ·•☆🕋☆•·   ▁▂▃★━╯﷽╰━★▃▂▁
•════•✭🌲✭•════• 
*الحمدللہ رب العالمین*
✾••••••••••••✾✽✾•••••••••••••✾
*الصلاۃ والسلام علی سید المرسلین*
        ︽︽︽︽︽︽︽︽︽︽︽
         *📚✧​🍂  ﷽  🍂✧​📚*
        ︾︾︾︾︾︾︾︾︾︾︾
─•••─↠❁✿🌷✿❁↞─•••─
 ☘    ↷منجانبــــ↶   ☘
*✍ محمد مسعود افغانی☝ آپ کی دعاؤں کا طالب* 
👈 راہ ھدایت میڈیا
91-7983921141📲  ℡ 8273318985
─•••─↠❁✿🌷✿❁↞─•••─

*🌹حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ پیر صاحب سے بیعت ہورہا تھا🌺*
حضرت مولانا زکریا صاحب کے فرزند حضرت مولانا پیر طلحہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے متعلق یہ واقعہ ہے
فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ سہارنپور تشریف لائے تو حضرت شیخ کو اطلاع ہوئی کہ حضرت مدنی تشریف لائے ہیں فوراً دسترخوان بچھادیا ایک طرف گدے بچھادیے بہت دیر کے بعد حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ تشریف لائے تو حضرت شیخ نے پوچھا کہ آپ تو بہت دیر سے آیے ہوئے ہیں اندر آنے میں اتنی دیر کیسے لگ گئی؟
تو حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ پیر صاحب سے بیعت ہورہا تھا
واقعہ یہ ہوا تھا کہ مولانا طلحہ صاحب خود اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میری عمر چھ یا سات سال کی تھی۔۔اور بچوں کو نقل اتارنے کی عادت ہوتی ہے تو حضرت مولانا طلحہ صاحب بھی چھ سات کو لے کر بیٹھے ہوئے تھے اور فرمارہے تھے کہ آؤ میں تمہیں بیعت کرتا ہوں تو حضرت مدنی یہ منظر دیکھ رہے تھے  حضرت مدنی رحمۃاللہ کے تواضع کو دیکھو  بہت دیر دیکھتے رہے جب بچے وہاں سے چلے گئے تو حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ نے حضرت مولانا طلحہ صاحب سے فرمایا کہ مجھے بیعت کروگے حضرت مولانا طلحہ صاحب نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ یہاں پر میں تمہیں بیعت کرتا ہوں حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ بیٹھ گئے اور حضرت مدنی کے ہاتھ لے کر چند کلمات کہلواے جو حضرت شیخ کہلوایا کرتے تھے کہ غیبت نہیں کریں گے فلاں نہیں کریں گے اسکے بعد فرمایا جاؤ تم مجھ سے بیعت ہوگئے تو اسکے بعد حضرت شیخ کے پاس گئے اور یہ واقعہ بیان فرمایا
حضرت مولانا طلحہ صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے خود حضرت مدنی رحمۃاللہ کی تواضع دیکھی کہ جب تک حضرت مدنی رحمۃاللہ علیہ حیات تھے جس مجلس میں میں ہوتا وہاں حضرت مدنی میرے سامنے دو زانو بیٹھا کرتے تھے حالانکہ حضرت مدنی علم کے پہاڑ تھے جن کے بارے میں حضرت حکیم الامت علامہ تھانوی فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالی نے علم وتواضع انتہائی درجہ کی عطا فرمائی تھی۔ ایک مرتبہ جہاز سے سفر کر رہے تھے اس سفر میں حضرت مولانا یوسف صاحب حضرت مولانا بدر عالم میرٹھی حضرت شیخ حضرت مدنی اور مولانا طلحہ صاحب تمام کے تمام سفر میں تھے اور روزآنہ مولانا یوسف صاحب کا بیان ہوتا تھا لوگوں نے حضرت مدنی سے اصرار کیا کہ آج تو آپ کا بیان ہوگا آپ نے فرمایا کہ مجھے بیان نہیں آتا مولانا یوسف صاحب کا بیان اچھا خاصا ہوتا ہے بس انہیں کا بیان سنیں لوگوں نے بہت اصرار کیا لیکن آپ نے منع کیا آخر میں حضرت مولانا طلحہ صاحب نے کہا کہ حضرت ہم تو آپ کا بیان سنیں گے فوراً کرسی پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میرے پیر کا حکم ہے رد نہیں کرسکتا حضرت مولانا طلحہ صاحب کی بات پر فرمایا کرتے تھے کہ میرے پیر کا حکم ہے رد نہیں کرسکتا
آج بھی حضرت مولانا طلحہ صاحب اس واقعہ کو بیان کرتے ہیں تو آنکھوں سے آنسوں جاری ہو جاتے ہیں اور آگے فرمایا کہ میں نے ایسا تواضع کا پیکر میں نے نہیں دیکھا۔۔...من تواضع لله رفعه الله

حوالہ خطبات حنیف جلد ١ صفحہ ١٣٩

Wednesday, 7 November 2018

جیسی نیت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ویسا معاملہ



*الحـــدیـــــث :*
*🌳دنیا کی دولت بطریق حلال اور اچھی نیت سے کمائے تو قیامت کے دن اسکا چہرا چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن🌳*
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا..
"جو شخص دنیا کی دولت بطریق حلال اس مقصد سے حاصل کرنا چاہے تاکہ اسکو دوسروں سے سوال نہ کرنا پڑے اور اپنے اہل و عیال کیلئے روزی اور آرام و آسائش کا سامان مہیا کرسکے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بھی وہ احسان اور اچھا سلوک کرسکے تو قیامت کے دن وہ اللہ کے حضور میں اس شان کیساتھ حاضر ہوگا کہ اسکا چہرا چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن اور چمکتا ہوگا..

🌳رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا.🌳
اور جو شخص دنیا کی دولت حلال ہی ذریعہ سے اس مقصد سے حاصل کرنا چاہئے کہ بہت بڑا مالدار ہو جائے اور اس دولتمندی کی وجہ سے وہ دوسروں کے مقابلے میں اپنی شان اونچی دکھا سکے اور لوگوں کی نظروں میں بڑا بننے کیلئے داد و دہش کرسکے تو قیامت کے دن وہ اللہ تعالی کے حضور اس حال میں حاضر ہوگا کہ اللہ تعالی اس پر سخت غضب ناک ہوگا.." (شعب الایمان للبیہقی و حلیہ ابی نعیم)

تشریح :----------- معلوم ہوا کہ اچھی نیت سی اور نیک مقصد کیلئے دنیا کی دولت حلال ذریعے سے حاصل کرنے کی کوشش کرنا , نہ صرف یہ کہ جائز اور مباح ہے بلکہ وہ اتنی بڑی نیکی ہے کہ قیامت کے دن ایسا شخص جب اللہ تعالی کے حضور پیش ہوگا تو اس پر اللہ کا خاص الخاص فضل و کرم ہوگا جسکے نتیجے میں اسکا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن اور منور ہوگا..

لیکن اگر دولت کمانے سے غرض صرف بڑا دولت مند بننا اور دنیا کی بڑائی حاصل کرنا اور لوگوں کیلئے بڑے بڑے کام کرنا ہو تو یہ دولت کمانا اگرچہ حلال ہی طریقے سے ہو تب بھی ایسا گناہ ہے کہ قیامت کے دن ایسے شخص پر اللہ تعالی کا سخت غضب ہوگا اور اگر ناجائز اور حرام طریقوں سے ہو تب تو سخت ترین وبال ہے..
بحوالہ معارف الحدیث، جلد۲، حدیث۷۳، صفحہ۷۸..

*🍒_عبادت گذار عابداور شیطان_🍒*
*_بہترین واقعه سبھی حضرات ضرورپڑھیں اور آگــے بھی شئیرکریں.........._*

_ایک گاوں میں ایک نیک آدمی تھا ، وہ اللہ تعالی کی بہت عبادت کرتا تھا اور کفر و شرک کو ناپسند کرتا تھا ۔ اس گاوں میں ایک درخت تھا ، گاوں کے کچھ لوگ اس درخت کی پوجا کرتے تھے ، کچھ لوگوں نے اس کی خبر اس نیک آدمی کو دے دی ، وہ بہت غصہ ہوا اور اس درخت کو کاٹنے کے لیے نکل پڑا ۔ راستہ میں اس کی ملاقات ایک شیطان سے ہوئی ، وہ شیطان اس وقت انسان کی شکل میں تھا ، شیطان نے اس سے پوچھا : ارے میاں ! کہاں جارہے ہو ؟ اس نے جواب دیا : فلاں جگہ ایک درخت ہے ، لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں ، اس کو کاٹنے کے لیے جارہا ہوں ۔ شیطان نے اس کو پٹی پڑھائی : بھائ ! تم تو اس کی پوجا نہیں کرتے ہو ، پھر تمہارا کیا بگڑ رہا ہے ؟ اس کو مت کاٹو ۔ اس آدمی نے جواب دیا : ضرور کاٹوں گا ۔ اس بات کو لے کر دونوں میں لڑائی ہو گئ ، اس نیک آدمی نے شیطان کو زمین پر پٹخ دیا ۔ شیطان نے کہا : تم مجھے چھوڑ دو ، میں تم سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں ؛ چنانچہ اس نے شیطان کو چھوڑ دیا ، پھر شیطان نے اس سے کہا : دیکھو ، سچی بات تو یہی ہے کہ درخت کاٹنے سے تم کو کوئ فائدہ نہیں ہوگا ؛ اس لیے تم درخت مت کاٹو ، ہم تم کو روزانہ دو دینار (سونے کے دو سکے) دے دیا کریں گے ، اس میں تمھارا فائدہ ہے ۔ اس آدمی نے کہا : وہ سکے ہمیں کہاں ملیں گے ؟ شیطان نے کہا : جب صبح کو سوکر اٹھوگے ، تو اپنے تکیہ کے نیچے سے لے لینا ، اس پر وہ آدمی راضی ہو گیا اور وہیں سے واپس ہو گیا ۔ جب صبح ہوئ ، تو سچ مچ اس کو تکیہ کے نیچے سے دو دینار (سونے کے دو سکے) ملے ، وہ بہت خوش ہوا ؛ لیکن اگلی صبح اس کو تکیہ کے نیچے کچھ نہیں ملا ، پھر اس کو غصہ آگیا اور درخت کو کاٹنے کے لیے نکل پڑا ، راستہ میں اسی شیطان سے دوبارہ اس کی ملاقات ہوئ ، اس نے پوچھا : ارے میاں ! کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : اسی درخت کو کاٹنے کے لیے جا رہا ہوں ، شیطان نے کہا : تم اس کو نہیں کاٹ سکتے ۔ اور یہ کہہ کر شیطان نے اس آدمی کو زمین پر پٹخ دیا اور سینے پر چڑھ کر اس کا گلا دبانے لگا ۔ پھر شیطان نے اس آدمی سے کہا : جانتے ہو ؟ میں شیطان ہوں ؟ پہلی مرتبہ جب تم درخت کاٹنے کے لیے نکلے تھے ، تو تمھارا مقصد اللہ کو خوش کرنا تھا ؛ اس لیے تم نے مجھے پٹخ دیا تھا ، اب تو تم اس وجہ سے درخت کاٹنے نکلے ہو کہ تمھیں دو دینار نہیں ملے ، اب تمھاری نیت بدل گئ ہے ؛ اس لیے آج تمھارا یہ حال ہوا_ ۔ [ تلبیس ابلیس : ١/ ٣٠ ٬ ٣١ ]
اس کو کہتے ہیں”"جیسی نیت ویسی برکت“ اس لیے دیکھو ، جو بھی کام کرو ، اللہ تعالی کو راضی اور خوش کرنے کے لیے کرو ، اس میں کسی طرح کی کوئ لالچ نہ رکھو ، اس سے اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں ۔_

روح کا. . . . . . . . . . . ناشتہ کیا ھے

*🌷روح کا ناشتہ کیا ھے ؟🌷*
*شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم فرماتے ہیں :*
ایک مرتبہ  میں اپنے پیرو مرشد
حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب عارفی نوّراللہ مرقدہ کے ساتھ سفر میں تھا  حضرت کی خدمت میں فجر کے بعد حاضری ھوئی تو حضرت نے پوچھا  کہ بھائی ناشتہ کرلیا ھے ہم نے کہا حضرت ابھی نہیں کیا
وہ فرمانے لگے کیوں نہیں کیا ؟ہم نے کہا کہ میزبان ناشتہ نہیں لائےپھر فرمایا میں اس ناشتہ کی بات نہیں کررہا ۔
میں تو روح کے ناشتہ کی بات کررہا ھوں جو تمہارے اپنے اختیار میں ھے
صبح خو کچھ وقت نکال کر اللہ کا ذکر کر لیا کرو
یہ تمہاری روح کا ناشتہ ھے
جب آدمی صبح کو کچھ  کھانے کی چیز کھاتا ھے  تو اس ناشتہ سے جسم میں  تقویت پیدا ھوتی ھے ۔
اگر انسان ناشتے کے بغیر گھر سے نکل جاے تو کا م کرنے میں دشواری ھوگئ ۔
اسی طرح تم جب اللہ تبارک وتعالی  کی بارگاہ میں حاضر ھوکر  اللہ جل جلالہ کا ذکر کر لو گے تو یہ تمہارا روحانی ناشتہ ھوجاے گا ۔
اور تمہاری روح کو تقویت حاصل ھوجائے گی ۔
اس کے بعد جب تم باہر نکلو گے  تو تمہارا نفس وشیطان کے ساتھ مقابلہ پیش آئے گا ۔
اگر تم نے روح کا ناشتہ کیا ھوگا
تو تمہارے اندر نفس وشیطان سے  مقابلہ کرنے کی طاقت ھوگئ
اور پھر وہ  تم  پر غالب نہیں آسکیں گے ۔
( درس شعب الایمان  صفحہ نمبر 150
حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم )