*✅🌷انسانیت کی خدمت🌷✅*
*دوسروں کی مدد اور خدمت کیجیئے ______*
کہتے ہیں ایک نوجوان نے دنیا سے تنگ آ کر راہبانہ زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لئیے اس نے شہر سے دور ایک غار میں جانے کا سوچا۔ اس نے سن رکھا تھا کہ اس غار میں ایک بہت بڑا راہب پہلے بھی رہتا تھا جسے وہاں قیام کئیے سالوں ہو چلے تھے۔
وہ نوجوان بھی وہاں پنہچا اس نے دیکھا کہ وہ راہب اپنی عبادت میں اس قدر مگن ہے کہ اسے دنیا کی ہوش نہیں۔ اسنے اس راہب کو سلام کیا۔ راہب نے اس نوجوان سے وہاں آنے کے متعلق پوچھا۔
نوجوان نے بتایا کہ وہ دنیا سے تنگ ہے اور اس کی طرح راہبانہ زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ وہ خُدا کو پانا چاہتا ہے۔
راہب نے کہا کہ وہ سالوں سے ریاضت کر رہا ہے لیکن ابھی تک خُدا کو نہیں پا سکا۔ نوجوان بھی ایک طرف ہو کے عبادت کرنے لگا۔ تھوڑی دیر گزری تو کسی کے رونے کی آواز آنے لگی جیسے کوئی بہت تکلیف میں ہو۔ نوجوان سے رہا نہ گیا اس نے راہب سے کہا کہ ہمیں چل کر دیکھنا چاہیے شائد کسی کو مدد کی ضرورت ہو۔
راہب نے کہا کہ وہ ہر گِز اپنی عبادت چھوڑ کر نہ جائے گا اگر جانا ہے تو نوجوان اکیلا جائے۔ اس نوجوان سے نہ رہا گیا اور وہ اُٹھ کر باہر نکل گیا۔ اس نے دیکھا کہ ایک شحص ہے جو کُچھ دور بیٹھا ہے جب نوجوان پاس پنہچا تو اس نے دیکھا کہ اس کی ایک ٹانگ پتھروں کے بیچ پھنسی ہوئی ہے۔ نوجوان نے اس کے ساتھ مل کر پتھر ہٹائے اور اس کی ٹانگ آزاد کروا دی۔
اس شحص نے نوجوان سے وہاں ہونے کے متعلق پوچھا : نوجوان نے بتایا کہ وہ خُدا کو پانا چاہتا ہے اور اس لئیے اس غار میں آ بیٹھا وہاں اپنی عبادت کر رہا تھا آپ کی آواز سنی تو لگا آپ کو مدد کی ضرورت ہے تو آ گیا۔
اس شحص نے پوچھا وہاں کوئی اور بھی ہے ؟؟
نوجوان نے اسے راہب کے متعلق بتایا۔
اس پر اس شحص نے کہا تو نہیں جانتا میں کون ہوں میں ایک فرشتہ ہوں اور خُدا کے حکم سے آیا ہوں۔ بیشک تو نے کسی کی خدمت سے خُدا کو پا لیا اور وہ راہب ابھی تک ویسے کا ویسا کورا رہا جب نوجوان نے یہ سُنا تو اسے سمجھ آ گئی کہ رب کو پانا ہے تو عبادت سے نہیں خدمت سے پا سکو گے اس نے اپنا سامان لیا اور واپس اس نیت سے شہر چل دیا کہ اب وہ مجبور اور بےکس لوگوں کی خدمت کرے گا۔
کہ عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے رب،
دوستو ! ہم انسانوں کو انسانیت کی خدمت کے لئیے پیدا کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ماشاء الله سے تہجد گزار ہیں لیکن ان کا ہمسایہ کس تکلیف میں ہے اس بارے لاعلم ہیں۔ آئیے عہد کریں کہ جتنی ہو سکی ہم بھی انسانیت کی خدمت کریں گے ان شاء الله____کہ حضرت اقبال نے کہا ہے 👇
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئیے کُچھ کم نہ تھے کروبیاں
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں الله سب کو ہمیشہ خوش رکھے آمین یارب العالمین __
دوسروں کی مدد کر نے پر اللہ کی رحمت
🌷بلی کے بچوں کی مدد کرنے سے ماں نارمل🌷
ایک نوجوان کی ماں سخت بیمار اور ہسپتال میں انتہائی سیریس حالت میں تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ برخوردار زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہم اب مایوس ہو چکے ہیں‘ تم کسی بھی لمحہ کوئی بری خبر سننے کیلئے ذہنی طور پر تیار رہنا‘ رات گھر گزارنے کے صبح ماں سے ملاقات کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے نوجوان راستے میں ایک پیٹرول پمپ پر رکا‘پٹرول بھروانے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے اس کی نظر سروس شاپ کی دیوار کے پاس پڑی جہاں ایک بلی نے خالی ڈبے کےنیچے بچے دےرکھے تھے۔ یہ نوزائیدہ بچے بہت ہی چھوٹے تھے جو ابھی چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے۔ نوجوان کے ذہن میں جو پہلی بات آئی وہ یہ تھی کہ اتنے نازک اور چھوٹے سے بچے کھانا کہاں سے اور کیسےاور کیسے کھائیں گے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اپنی کار ایک طرف ہٹا کر بند کی‘ پاس ہی کھڑی ایک ریڑھی سے چھوٹی چھوٹی مچھلیاں خریدیں اوراسے بلی کے بچوں کے پاس رکھا۔ بچوں نے کھانا شروع کیا تو وہ خوش ہو کر اپنی کار کی طرف گیا اور پٹرول بھروا کر ہسپتال جا پہنچا۔
جیسے ہی اس نے اپنی ماں کے کمرے میں جھانکا تو بسترخالی پا کراس کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ ڈوبتے دل کے ساتھ ایک نرس سے پوچھا‘ میری امی کہاں ہے؟ نرس نے کہا‘ آج آپ کی امی کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھلی تھی۔ اسے جیسے ہی ہوش آیا تو ڈاکٹر نے کہا تھا اسے تازہ ہوا لینے کیلئے باہر لے جاو¿ تو ہم نے اسے کوریڈور سے باہر لان میں بٹھا دیا ہے‘ آپ اسے جا کر مل سکتے ہیں۔ نوجوان بھاگتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا‘ اسے سلام کیا‘ حال احوال پوچھا تو اس کی ماں نے کہا‘ بیٹے آج صبح میں نے خواب دیکھا کہ ایک بلی اور اس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے میرے لئے دعا کر رہے ہیں۔بس یہ خواب دیکھتے ہی میری آنکھ کھل گئی اور باقی کی صورتحال تم خود دیکھ رہے ہواور نوجوان حیرت بھری خوشی کے ساتھ اپنی ماں کی باتیں سنتا رہا اور اپنے دل کو ٹھنڈا کرتا رہا۔ جی ہاں‘ اس رب کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ سب کچھ اپنے اندر سمو لیتی ہے‘ ایسے تو ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ اپنے مریضوں کاصدقہ سے علاج کرو یا صدقہ ہی تو ہے جو تمہارے رب کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔
🟩🟩🟩
کسی نے دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس سے پوچھا، کیا دنیا میں آپ سے امیر ترین کوٸی ہے؟؟
بل گیٹس نے کہا جی ہاں ! ایک ہے جو مجھ سے زیادہ امیر ترین ہے۔پھر اس نے بتانا شروع کیاایک ایسے وقت میں جب میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے اور نہ ہی شہرت ایک دن میں نیو یارک کے اٸیرپورٹ پر تھا اور وہاں ایک اخبار بیچنے والا سامنے آیا۔ میں ایک اخبار خریدنا چاہتا تھا لیکن میرے پاس چھوٹے ڈالر نہیں تھے۔ میں نے اخبار واپس کر دیا اور کہا کہ سوری میرے پاس کھلے نہیں ہیں ۔ اس نے جواب میں کہاں ! کوٸی بات نہیں، میں یہ آپ کو مفت میں دے رہا ہوں۔ میں نے انکار کیا لیکن اسکی بہت اسرار پر میں نے ان سے اخبار مفت میں لے لیا۔اتفاقاً 3 سال بعد میں اسی اٸیر پورٹ پر دوبارہ اترا۔ لیکن اس دفعہ بھی میرے پاس چھوٹے پیسے نہیں تھے۔ اخبار بیچنے والا پھر آیا اور اخبار پیش کیا۔ میں نے انکار کیا کہ میں یہ نہیں لے سکتا میرے پاس کھلے نہیں ہیں۔ اس نے پھر کہاں کہ آپ پیسے نہ دیں. یہ میں اپنی جیب سے ادا کر دون گا مجھے زیادہ نقصان نہیں ہے۔ اور میں نے وہ اخبار لے لیا۔ٹھیک 19 سال بعد میں امیر اور مشہور ہوگیا۔ مجھے وہ اخبار بیچنے والا زہن میں آیا اور میں اسکی تلاش کرنے لگا۔ ڈیڑھ مہینہ بعد میں اسے ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگیا۔میں نے ان سے پوچھا کیا آپ مجھے جانتے ہیں ؟ وہ کہنے لگا ہاں کیوں نہیں، آپ بل گیٹس ہیں۔ میں نے پھر پوچھا کیا آپ کو یاد ہے میں نے آپ سے مفت میں اخبار لیا تھا ؟ وہ کہنےلگا ہاں میں نے دو دفعہ آپ کو مفت اخبار دیا تھا۔میں نے ان سے کہا کہ آپ نے میری مدد کی تھی، اب آپ بتاٶ دنیا میں جو کچھ بھی آپکو چاہیے میں آپ کو دلا دونگا ؟
وہ کہنے لگا سر ! میں نہیں سمجھتا کہ آپ کی یہ مدد میرے اس مدد کہ برابر ہو گی جو میں نے آپکی کی تھی۔ میں نے پوچھا کیوں ؟
وہ کہنے لگا ! سر میں نے آپ کی مدد اس وقت کی تھی جب میں ایک غریب اخبار بیچنے والا تھا۔ اور آپ اس وقت مدد کر رہے ہو جب آپ امیر بن گٸے ہو۔ یہ دونوں کیسے ایک دوسرے سے میچ کر سکتے ہیں
اس دن مجھے معلوم ہوا کہ اخبار بیچنے ولا مجھ زیادہ امیر ترین تھا کیونکہ اس نے کسی کی مدد کرنے کے لیے خود امیر بننے کا انتظار نہیں کیا۔ لوگوں کو یہ سمجھ میں آنا چاہیے کہ امیر ترین وہ ہے جس کا دل امیر ترین ہے وہ نہیں جن کے پاس بہت سارا پیسہ ہو...