سخاوت جنت میں ایک درخت ہے
*********************
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :" سخاوت جنت میں ایک درخت ہے پس جو شخص سخی ہوگا وہ اس کی ایک ٹہنی پکڑ لے گا جس کے ذریعہ سے وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور کنجوسی جہنم کا ایک درخت ہے جو شخص بخیل ہوگا وہ اس کی ایک ٹہنی پکڑ لے گا ،یہاں تک کہ وہ ٹہنی اس کو جہنم میں داخل کرکے رہے گی"۔ (بیہقی فی شعب الایمان :10451،عن ابی ہریر ہ رضی اللہ عنہ )
ایک گناہ کے بارےمیں: دنیا کے لیے علم دین حاصل
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
*#حاتم_کی_سخاوت*
ملک یمن میں آباد قبیلہ طے کے سردار حاطم طائی کے پاس عربی نسل کا ایک بہت ہی عمدہ گھوڑا تھا۔ خوبصورتی اور تیز رفتاری میں یہ گھوڑا اپنا جواب نہ رکھتا تھا۔ ایک دن روم کے بادشاہ کے دربار میں حاطم طائی کی سخاوت اور اسکے گھوڑے کے بارے میں گفتگو ہو رہی تھی۔ اپنی اپنی معلومات کے مطابق ہر شخص حاتم کی تعریف کر رہا تھا۔
درباریوں کی یہ باتیں سن کر بادشاہ نے کہا، جب تک آزما نہ لیا جائے کسی کے بارے میں رائے قائم کرنا عقلمندی کے خلاف ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کچھ لوگ حاتم کے پاس جائیں اور اس سے اسکا وہی گھوڑا مانگیں۔ اگر وہ دے دے تو بے شک تعریف کا مستحق ہے اور اگر نا کرے تو ثابت ہو جائے گا کہ ریاکار ہے۔ سب نے بادشاہ کی اس بات کو درست مانا اور وزیر کچھ لوگوں کو ساتھ لے کر حاطم طائی کے ہاں پہنچ گیا۔
شاہ روم کا یہ وفد رات کے وقت حاتم کے گھر جا پہنچا۔ اتفاق سے اس رات کو بارش بھی ہو رہی تھی اور بادل خوفناک انداز میں گرج چمک رہا تھا۔ اس زمانے میں ایسے موسم میں بہت سے مہمانوں کے کھانے اور آرام کا انتظام کرنا بہت دشوار کام تھا۔ لیکن حاتم نے زرا پریشانی محسوس نہ کی۔ اس نے فوری ایک گھوڑا زبح کیا اور دسترخوان بچھوا کر لذیذ بھنا ہوا گوشت مہمانوں کو کھلایا۔
صبح ہوئی تو وزیر نے جب حاتم طائی سے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا اور وہ گھوڑا ان سے مانگا جسکی دور دور تک شہرت تھی۔ وزیر کی یہ بات سن کر حاتم بہت افسردہ ہوا اور بولا اگر آپ وہ گھوڑا ہی لینے آئے تھے تو آتے ہی یہ بات کیوں نہ بتائی؟ اب تو وہ پیارا گھوڑا اس دنیا میں نہیں ہے اور جیسا کہ آپکو معلوم ہے، رات بہت سخت طوفان تھا جس وجہ سے یہ ممکن نہ تھا کے میں چراگاہ سے کوئی جانور منگواتا اور آپکے کھانے کا انتظام کرتا۔ گھر پر صرف وہی گھوڑا تھا اور مجبور ہو کر اسی کو ذبح کر دیا، کیونکہ میں یہ بات کسی طرہ بھی گوارا نہ کر سکتا تھا کہ میرے مہمان بھوکے سوئیں۔ وزیر حاتم کی یہ بات سن کر حیران رہ گیا اس نے کہا، لوگ آپکی جس قدر تعریف کرتے ہیں خدا کے فضل سے آپ اس سے بھی زیادہ شریف اور سخی ہیں۔
بادشاہ روم کو جب یہ سارا واقعہ معلوم ہوا تو اس نے بھی یہ بات مان لی کہ حاتم طائی واقعی بہت سخی اور تعریف کا حقدار ہے۔
حضرت شیخ سعدیؒ نے اس حکایات میں یہ بات واضح کی ہے کہ ریا سے پاک اور کھرے انسان کی مثال خالص سونے جیسی ہوتی ہے کہ جب اسے پرکھا جائے تو اسکی قدر و قیمت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے عقلمندی کا تقاضا کے انسان نکلی زندگی کبھی اختیار نہ کرے۔ اگر نیک نامی کی خواہش ہے تو نیک کام کرے🍀🌸🍀🌸🍀🌸🌸🍃🍀🍃🌸
No comments:
Post a Comment