عبادت اللہ کی عبادت ایسےکریے
🌸💖🍃💖🍃🌸🍃💖🍃💖🌸
┄┅═════❁❁═════┅┄
♻ *بســـــــــــم اللـــــہ الرحـــمن الرحیــم*♻
┄┅═════❁❁═════┅┄ 🌺*اللہ کی عبادت ایسےکریے* 🌺
┅◐══◐══♡◐♡══◐══◐┅
*راہ ھدایت گروپ*
*شامل ہونےکیلئےاس نمبرپر رابطہ کریں*👇
📲 *℡ +91-7983921141*
──•••─↠❀🌸❀↞──•••─
✍ *محمد مسعودرشیدی*
🌷ایک رکعت میں مکمل قرآن🌷
جنہوں نے پڑھا
اس امت میں چار ایسے حضرات بھی گزرے ہیں جنہوں نے ایک رکعت میں مکمل قرآن پڑھا، جن میں دو صحابہ میں سے تھے اور دو تابعین میں سے۔ صحابہ میں حضرت عثمان ابن عفان اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنھما۔ اور تابعین میں امام اعظم ابوحنیفہ اور سعید ابن جبیر رحمھما اللہ۔
{بحوالہ: سلف صالحین کے ایمان افروز واقعات، ص۔ ۱۱۱}
🔴صبح نمودار ہوتے ہی چرند پرند خدا کی حمد وثنا میں نغمہ سرا ہوگئے🔴
★حضرت سعدی بیان کرتے ہیں کہ میں ایک قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا صحرا میں سفر کرنے والے قافلوں کی روایت کے مطابق ہمارا کا رواں ساری رات سفر کرتا رہا اور جب صبح کے آثار ظاہر ہوئے تو آرام کرنے کے لیے ایک مناسب مقام پر پڑاؤ کیا۔ سب مسافر سونے کی تیاری کرنے لگے لیکن ایک شخص نے اچانک نعرہ مارا اور تیزی سے صحرا کی طرف روانہ ہوگیا۔ دن چڑھے وہ واپس آیا تو میں نے پوچھا کہ میاں یہ تیرا کیا حال ہوا؟ مجھے تو تیری یہ حرکت بہت ہی عجیب لگی۔
اس شخص نے جواب دیا، تم نے نہیں دیکھا کہ سپیدہ صبح نمودار ہوتے ہی چرند پرند خدا کی حمد وثنا میں نغمہ سرا ہوگئے ہیں۔ بلبلیں باغوں میں ، چکور پہاڑوں پر مینڈک پانی میں اور چوپائے جنگل میں شور کر رہے پس مجھے یہ بات مروّت سے بعید معلوم ہوئی کہ جانور توخدا کی یاد میں مشغول ہوں اور میں پڑ کر سو رہوں۔
پنچھیوں کی صدانے صبح کے وقت کر دیا مجھے کو بے خود و مد ہوش
شر مسار اس خیال سے میں ہوا مر غ تسبیح خواں ہیں، میں خاموش
*سبق:-اس حکایت میں حضرت سعدی نے ابنائے آدم کو ان کے اصل مقصد حیات کی طرف توجہ دلائی ہے اور وہ بلاشبہ یہ ہے کہ وہ خلوص دل سے اپنے رب کی عبادت کریں۔ پنچھیوں اور دوسرے جانداروں کے تسبیح خواں ہونے کا ذکر کرکے اپنی دلیل کو مضبوط بنایا اوراس شخص کی بے قراری کا نقشہ کھینچ کریہ سمجھانے کی کوشش کی کہ ہر ذی شعور کو اپنے خالق کی یاد میں اسی طرح سر گرم اور بے قرارہونا چاہیے*
*🍀 محنت اور سچی لگن 🍀*
★کہتے ہیں ملک عرب کا ایک بادشاہ ایک دن دربار میں آیا تو اس نے اپنے ایک خدمت گار کے بارے میں حکم دیا کہ یہ جتنی تنخواہ لیتا ہے، آج سے اسے اس سے دوگنی تنخواہ دی جائے کیونکہ ہم نے محسوس کیا ہے کہ یہ دلی ، شوق اور پوری محنت ہے ہماری خدمت کرتا ہے۔ جب کہ اس کے ساتھیوں کا یہ حال ہے کہ وہ کام سے جی چراتے ہیں اور سارا وقت کھیل کود میں برباد کردیتے ہیں۔
اس وقت بادشاہ کے دربار میں ایک دانا شخص بھی موجود تھا جو ہر بات کی اصلیت اچھی طرح سمجھتا تھا۔ اس نے بادشاہ کی زبان سے یہ بات سنی تو اس پر بے خودی طاری ہوگئی۔ اس نے ایک نعرہ بلند کیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے شخص ! تجھے کیا ہوا جو یوں بے خود ہوگیا؟
اس نے جواب دیا ، میری یہ حالت یہ سوچ کر ہوئی کہ اللہ پاک بھی اپنے بندوں کے درجے اسی طرح مقرر کرتا ہے جس طرح ہمارے بادشاہ نے اپنے خدمت گاروں کے درجے مقرر کیے ہیں جو اپنے کام میں مستعد تھا اسے ترقی دی جو غافل اور کہل تھے انھیں نظر اندار کردیا۔ بس یوں ہی خدا کے اطاعت گزار میں انعام پائیں گے ، جو غافل ہیں محروم رہیں گے۔
*سبق:-اس حکایت میں حضرت سعدی نے خدمت خلق کی اہمیت واضح کر کے اطاعت خالق کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ اور مد لل انداز میں یہ بات بتائی ہے کہ جو لوگ دنیاوی زندگی میں اپنے مالک اور خالق خدا کو راضی کرنے کے لیے مشقت اٹھائیں گے، بادشاہ کے فرض شناس نوکر کی طرح ضرور انعامات سے نواز سے جائیں گے۔*
No comments:
Post a Comment